ترکی اپنے مضبوط سیاسی و اقتصادی ڈھانچے کے ساتھ نئے عالمی و علاقائی حالات کا ابھرتا ہوا ستارہ ہے، صدر ایردوان
صدارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "تمام عالمی و علاقائی توازن تیزی سے بگڑ رہے ہیں اور ان کی جگہ نئے نظام لے رہے ہیں۔ ترکی اپنے مضبوط سیاسی و اقتصادی ڈھانچے کے ساتھ نئے عالمی و علاقائی نظاموں کا ابھرتا ہوا ستارہ ہے۔ ہر ذی ہوش و صاحبِ دانش فرد قبول کرتا ہے کہ ہمارا ملک، تمام تر مشکلات کے باوجود، بحرانوں کے باوجود امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔”
صدر رجب طیب ایردوان نے صدارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
"ترکی اپنی تمام تر طاقت اور صلاحیت کے ساتھ ترک قبرص کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا”
ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے انتخابات میں جناب ارسین تاتار کے ایک مرتبہ پھر صدر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ہم انتخابات میں ترک قبرص کے باشندوں کی ترجیحات کو ترکی کے ساتھ ایک یکساں مستقبل کی تعمیر کے لیے عزم کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ یونانی حصے کی خود غرضانہ اور بگڑی ہوئی پالیسیاں، جو انہوں نے یورپی یونین کا بے جا فائدہ اٹھا کر تیار کی ہیں اور جو اس جزیرے پر حق رکھنے والے ترکوں کو محروم کرتی ہیں، ایک مرتبہ پھر ترک قبرص کے باشندوں کے ارادے کے سامنے ڈھیر ہوئی ہیں۔”
ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے صدر تاتار کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں کامیاب ہونے کی دعا دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی ہمیشہ کی طرح اپنی تمام تر طاقت اور صلاحیت کے ساتھ ترک قبرص کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔”
"ہم نے تمام حملے ناکام بنائے”
بحیرۂ اسود میں صقاریہ نیچرل گیس فیلڈ میں ملنے والے 405 ارب مکعب میٹر کے ذخائر کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "فاتح ڈرلنگ شپ اگلے مہینے ترکالی-1 کے کنویں میں کھدائی شروع کر دے گا۔ جو ڈیٹا ہمارے پاس ہے وہ اشارہ کرتا ہے کہ وہاں ہمیں دریافت کی خبر ملے گی، جو ٹونا-1 جتنے بڑے اور کافی ذخائر ہوں گے۔”
صدر ایردوان نے زور دیا کہ "بحیرۂ اسود میں ملنے والی ہر مکعب میٹر گیس ہمارے ملک اور قوم کی ترقی، امن، سلامتی اور مستقبل کے لیے استعمال کی جائے گی۔”
اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دنیا میں سیاسی، اقتصادی، نظریاتی اور عسکری تنازعات کی اکثریت ترکی کے گرد ہے، صدر ایردوان نے کہاکہ "ترکی بدستور پورے عزم کے ساتھ اپنے اہداف کی جانب بڑھا رہے گا، اس پورے منظرنامے میں امن، سلامتی اور ترقی کے ایک جزیرے کی حیثیت سے۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ "دہشت گردانہ حملوں، بغاوت کی کوشش، معاشی جال، سیاسی طور پر تنہا کرنے کی کوششیں، یہ سب طریقے ترکی کو اپنے ہدف تک پہنچنے سے روکنے کے لیے اختیار کیے گئے۔ ہم نے ان تمام حملوں اور منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔ اس عرصے میں بیشتر انجمنوں اور ریاستوں نے کہ جو جمہوریت کا پرچم بلند رکھنے کے دعوے کرتی ہیں، اپنا اصل رنگ دکھایا اور ہمارے ملک کے خلاف منافقانہ طرزِ عمل اختیار کیا۔ ہم ان کی منافقت کا پردہ چاک کر رہے ہیں کہ جنہوں نے اپنی بنیادی پالیسی یہی بنا لی ہے کہ جو ہمارے خلاف کھڑا ہے، یہ اس کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ جیسے جیسے ترکی عظیم تر اور مضبوط تر بنتا جا رہا ہے، اس کا دائرۂ کار اور بالواسطہ یا بلاواسطہ مسائل میں اس کی شمولیت بھی بھی فطرتاً بڑھتی جا رہی ہے۔ ان مفادات میں سے کچھ کی جڑیں ہمارے تاریخی، اصولی اور اخلاقی طرزِ عمل میں ہیں جبکہ کچھ کی ہمارے کندھوں پر موجود بوجھ کے حوالے سے عائد ذمہ داریوں میں۔ ہم کبھی بھی مظلوم و مقہور کا ساتھ دینا ترک نہیں کریں گے، اور انصاف و عدل کے ساتھ ہوں گے۔ ہم اپنے ان تمام بھائیوں اور بہنوں کے شانہ بشانہ ہیں کہ جن کی نظریں اور دل ہماری طرف ہیں، بلقان سے لے کے قفقاز اور ایشیا سے لے کر افریقہ تک، اور ہم آئندہ بھی ایسے ہی کرتے رہیں گے۔”
"ہم آئندہ نسلوں کے لیے ایک طاقتور اور ترقی یافتہ ترکی چھوڑیں گے”
صدر ایردوان نے زور دیا کہ "ہم عراق، شام، لیبیا، مشرقی بحیرۂ روم اور آذربائیجان میں خود پر عائد کسی بھی ذمہ داری سے فرار اختیار نہیں کریں گے۔ ہم ان عناصر کو جو ہمیں اس خطے سے باہر کرنے کے خواب چھوڑنے کو تیار نہیں کہ جس کا دفاع ہم نے مادرِ وطن کی حیثیت سے اپنی جانوں کے ذریعے کیا ہے، ایک بھیانک خواب بنا دیں گے۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم آئندہ نسلوں کے لیے ایک طاقتور اور ترقی یافتہ ترکی چھوڑیں گے۔”
دہشت گرد تنظیموں کے بڑھتے ہوئے حملوں اور کووِڈ-19 کی وباء کے عروج پر پہنچنے کی وجہ سے دنیا افراتفری کے عالم میں ہے، اس کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم نے کئی ایسی ریاستیں دیکھیں کہ جو بہت طاقتور لگتی ہیں لیکن دہشت گردی اور وباء کے خطرے کے سامنے کانپ رہی ہیں۔ ریاستیں کہ جو اپنی دولت، اپنے ہتھیاروں اور پشت پر موجود عالمی نظام کی بدولت تکبر کی بلندیوں پر تھیں، اب بڑھتے ہوئے سماجی و اقتصادی مسائل کی وجہ سے جدوجہد کر رہی ہیں۔ جو دوسروں کو جمہوریت، آزادی، حقوق اور انصاف کے سبق دیا کرتے تھے، اب ہر گزرتے دن کے ساتھ نسل پرستی اور امتیازی سلوک کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں۔ تمام عالمی و علاقائی توازن تیزی سے بگڑ رہے ہیں اور ان کی جگہ نئے نظام لے رہے ہیں۔ ترکی اپنے مضبوط سیاسی و اقتصادی ڈھانچے کے ساتھ نئے عالمی و علاقائی حالات کا ابھرتا ہوا ستارہ ہے۔ ہر ذی ہوش و صاحبِ دانش فرد قبول کرتا ہے کہ ہمارا ملک، تمام تر مشکلات کے باوجود، بحرانوں کے باوجود امتیازی حیثیت رکھتا ہے۔”
کووِڈ-19 کی وباء کے خلاف اٹھائے گئے نئے اقدامات اور مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کے لیے ہونے والے کام پر صدر ایردوان نے کہا کہ "ایسا لگتا ہے کہ اگلے دو ہفتوں میں مقامی ویکسین کا انسانی ٹرائل کا مرحلہ آ جائے گا۔ ہم نے اپنے ملک میں ویکسین کے حوالے سے کافی پیشرفت کی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ سال کے اختتام تک اس مسئلے کے خاتمے کے لیے مضبوط اقدامات اٹھا لیے جائیں گے۔ ہمارا ہدف ویکسین کے مسئلے کو اگلے موسمِ بہار سے پہلے مکمل طور پر حل کرنا ہے۔”