آذربائیجان نے مدد طلب کی تو ترکی اپنی فوج بھیجنے میں بھی نہیں ہچکچائے گا، ترک نائب صدر
نائب صدر فواد اوقتائی نے کہا ہے کہ اگر آذربائیجان کی جانب سے درخواست کی جاتی ہے تو ترکی اپنی افواج اور عسکری مدد بھیجنے میں نہیں ہچکچائے گا، البتہ اب تک ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے۔
ترکی آرمینیا کی جانب سے آذربائیجان کے علاقوں پر ناجائز قبضے کے خلاف باکو سے مکمل اظہارِ یکجہتی کرتا ہے۔ ایک نجی ٹیلی وژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد اوقتائی نے منسک گروپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ جو فرانس، روس اور امریکا پر مشتمل ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گروپ اس مسئلے کو حل نہیں کرنا چاہتا ہے اور آرمینیا کی سیاسی و فوجی مدد کر رہا ہے۔
متنازع نگورنو-قاراباخ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ آذربائیجانی علاقہ ہے۔ یہ علاقہ آذربائیجان میں واقع ہے لیکن یہ آرمینیائی علیحدگی پسندوں کے قبضے میں ہے کہ جنہیں آرمینیا کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ اس وقت جاری لڑائی 27 ستمبر کو شروع ہوئی کہ جو 1994ء کی جنگ بندی کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی کشیدگی ہے۔
روس کی جانب سے جنگ بندی کی دو کوششیں بھی ناکام ہوئی ہیں اور فریقین کی شدید گولا باری اور راکٹ اور ڈرون حملے بدستور جاری ہیں۔
آرمینیا کے علیحدگی پسندوں کے مطابق اب تک ان کے 834 سپاہی مارے گئے ہیں جبکہ آذربائیجان نے 63 شہریوں کی ہلاکت اور 292 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیف نے کہا ہے کہ مظالم کا سلسلہ کا خاتمہ کیا جائے اور آرمینیا کے دستے غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی نگورنو-قاراباخ کی سرزمین سے نکل جائیں۔