‏”پیارے طیب”، ترک اور فرانسیسی صدور میں خطوط کا تبادلہ

0 465

ترکی اور فرانس کے صدور نے خطوط کا تبادلہ کیا ہے کہ جن میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے مذاکرات کے آغاز پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئیل ماکرون کو سالِ نو کا پیغام بھیجا تھا۔ اس خط میں گزشتہ سال فرانس میں ہونے والے متعدد حملوں پر افسوس کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

اِس ہفتے ماکرون نے اس خط کا "بہت مثبت” جواب دیا ہے اور اپنے خط کا آغاز "پیارے طیب” کے الفاظ سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

مولود چاؤش اوغلو نے کہا کہ "صدر ماکرون یورپ کے لیے ترکی کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں اور ترکی کے ساتھ مثبت تعلقات کے قیام کے علاوہ آئندہ کچھ عرصے میں ہمارے صدر سے ملاقات کے بھی خواہاں ہیں۔”

ترک وزیرِ خارجہ کے مطابق ماکرون "دو طرفہ مشاورت، دہشت گردی، شام و لیبیا جیسے علاقائی مسائل اور تعلیم پر شراکت داری” جیسے معاملات پر تعاون تجویز کرتے ہیں۔

فرانسیسی ایوانِ صدر نے خطوط کے تبادلے کی تصدیق کی ہے، البتہ اس کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی۔

یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب یورپی یونین مشرقی بحیرۂ روم میں قدرتی گیس نکالنے کے فیصلے کے بعد پابندی لگانے کے لیے ترک عہدیداروں کی فہرست تیار کر رہی ہے۔

گزشتہ سال انقرہ اور پیرس کئی بین الاقوامی معاملات میں آڑے آئے تھے کہ جن میں شام، لیبیا اور نگورنو-قاراباخ بھی شامل تھے۔ سفارتی تناؤ بڑھتے

سفارتی تناؤ بڑھتے بڑھتے اُس وقت دونوں صدور کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے تک پہنچ گیا، جب اکتوبر میں فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں اسلام "بحران سے دوچار” مذہب ہے۔ اس پر مسلم دنیا نے سخت ردعمل دکھایا اور پوری دنیا میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا آغاز ہوا۔ جبکہ صدر ایردوان نے دو مختلف مواقع پر کہا کہ ماکرون کا دماغی معائنہ کروانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فرانسیسی صدر پر "اسلاموفوبیا” کا الزام لگایا اور فرانس کے عوام سے مطالبہ کیا کہ جتنا جلدی ممکن ہو ماکرون سے چھٹکارا حاصل کریں۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: