ترکی نے فیس بک اور واٹس ایپ ڈیٹا کلیکشن پر تحقیقات کا آغاز کر دیا

0 450

ترکی کے مسابقتی ادارے نے کہا ہے کہ اس نے واٹس ایپ اور اس کے مالک ادارے فیس بک کے خلاف تحقیقات کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔

اِس میسیجنگ ایپ نے اپنے صارفین کو مجبور کیا ہے کہ وہ فیس بک کو اپنا ڈیٹا اکٹھا کرنے دے۔ اس فیصلے سے پرائیویسی معاملات پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔

اپنے تحریری بیان میں ترکی کے مسابقتی بورڈ (RK) نے کہا ہے کہ "اس نے فیس بک اور واٹس ایپ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور واٹس ایپ کے ڈیٹا شیئر کرنے کی شرط کو معطل کر دیا ہے۔”

اپنے اعلان میں واٹس ایپ کا کہنا تھا کہ صارفین فیس بک اور اس کے ماتحت اداروں کو اپنا ڈیٹا اکٹھا کرنے دیں، جس میں صارفین کے فون نمبرز، رابطوں کے فون نمبرز، لوکیشن اور دیگر کئی معلومات بھی شامل ہیں۔ کمپنی نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ انہیں واٹس ایپ کا استعمال جاری رکھنے کے لیے ان اپڈیٹس کو قبول کرنا ہوگا، بصورتِ دیگر اُن کے اکاؤنٹس ڈیلیٹ کر دیے جائیں گے۔ صارفین کو 8 فروری تک ان تبدیلیوں کو لازماً قبول کرنا ہوگا، ورنہ وہ واٹس ایپ سروسز استعمال نہیں کر سکیں گے۔

سوشل میڈیا اینڈ ڈجیٹل سکیورٹی ایجوکیشن ریسرچ ایسوسی ایشن (SODIMER) کے چیئرپرسن لیونت ارسلان نے RK کے فیصلے کو درست سمت میں اہم قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے واٹس ایپ کے فیصلے کو "ڈجیٹل فسطائیت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وہ توقع رکھتے ہیں کہ اس حرکت پر اس کے خلاف جرمانہ کیا جائے گا۔ "واٹس ایپ نے یورپی یونین کے ممالک کو اس اپڈیٹ سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ یورپی یونین میں پرسنل ڈیٹا کی حفاظت پر قوانین کافی سخت ہیں۔ ترکی کو استثنیٰ نہ دینا ڈجیٹل فسطائیت کی مثال ہے۔ ہمارے ہاں بھی پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن کا قانون موجود ہے۔”

انہوں نے زور دیا کہ ہمارا قانون واٹس ایپ کو اس حرکت کی اجازت نہیں دینا۔ وہ جو کچھ کر رہا ہے، وہ یہاں غیر قانونی ہے۔

یورپی یونین کے ممالک اور برطانیہ کو اِن اپڈیٹس سے مستثنیٰ قرار دینے کو بہت سے حلقے دوغلا طرزِ عمل قرار دے رہے ہیں، کیونکہ واٹس ایپ کو وہاں سخت جرمانے کا خوف ہے۔

ترک صارفین بھی اپنے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں اور انہوں نے ‎#DeletingWhatsapp نامی ٹرینڈ بھی شروع کیا جبکہ اس فیصلے کے بعد حریف ایپس سگنل اور ٹیلی گرام کے ساتھ ساتھ ترکی میں BiP کی مقبولیت میں بھی یکدم اضافہ ہو گیا ہے۔

ترک صدارت دفاعی صنعت (SSB) کے چیئرپرسن اسمٰعیل دیمیر نے اسے قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیا ہے۔

ترک صدارت کے ڈائریکٹوریٹ آف کمیونی کیشنز اور ملک کی دفاعی صنعت نے بھی کہا ہے کہ وہ واٹس ایپ کا استعمال ترک کر رہے ہیں اور اپنے گروپس انکرپٹڈ ایپ BiP پر منتقل کر رہے ہیں، جو ترکی کے معروف موبائل آپریٹر ترک سیل کا ایک یونٹ ہے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: