‏2016ء بغاوت، ترک عدالت نے ماسٹر مائنڈز اور پائلٹوں کو سزائیں سنا دیں

0 490

ترکی کی ایک عدالت نے 15 جولائی 2016ء کو بغاوت کی کوشش کرنے والے گولن دہشت گرد گروپ (FETO) کے 310 فریقین کو تاعمر قید بامشقت کی سزا سنا دی ہے۔ اس بڑے مقدمے کی سماعت کے دوران یہ فیصلہ جمعرات کو دارالحکومت انقرہ کی ایک عدالت نے کیا۔ جس نے پندرہ فوجی افسران اور چار سویلینز کو 79 مرتبہ تاعمر قید بامشقت سنائی ہے اور 3,901 سال کی اضافی قید کی سزا دی ہے۔

اس مقدمے کو اقینجی ٹرائل کا نام دیا گیا تھا، یعنی دارالحکومت کے اس فوجی فضائی اڈے پر کہ جہاں سے باغیوں نے ناکام بغاوت کی تھی۔

291 ملزمان کو تاعمر قید بامشقت سنائی گئی جبکہ 70 کو بری کر دیا گیا۔ 46 کو عمر قید جبکہ دیگر کو دہشت گرد گروپ کے رکن ہونے کی وجہ سے کم سزائیں سنائی گئی ہیں۔

چار فریقین کہ جو اب بھی مفرور ہیں، ان پر مقدمے کی سماعت الگ ہوگی۔ فیٹو کے رہنما فتح اللہ گولن اور اس بغاوت کے ماسٹرمائنڈ عادل آق سوز پر بھی الگ مقدمہ چلایا جائے گا کیونکہ دونوں مفرور ہیں۔

457 افراد پر اگست 2017ء سے مقدمہ چل رہا تھا جن میں سے 365 حراست میں ہیں۔

اس بغاوت میں 251 افراد شہید ہوئے تھے اور تقریباً 2,200 زخمی بھی ہوئے۔ اس وقت کی فوجی قیادت، جن میں تب کے چیف آف جنرل اسٹاف خلوصی آقار بھی شامل تھے، کو بغاوت کی رات ایئربیس میں یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

یہ مقدمہ ملک کی تاریخ کے بڑے کمرۂ عدالت میں چلایا گیا کہ جسے انقرہ کے ضلع سنجان میں انتہائی محفوظ قید خانے کے اندر بغاوت کے مقدمات کے لیے خاص طور پر بنایا گیا۔

ان کے جرائم کی فہرست بہت طویل ہے کہ جن میں صدر رجب طیب ایردوان کو ہدف بنا کر قتل کرنے کی کوشش بھی شامل تھی۔

یہ اقینجی ایئربیس ہی تھی کہ جہاں سے ایف-16 طیارے اڑے تھے اور انہوں نے پارلیمنٹ، اسپیشل آپریشنز پولیس یونٹ اور انقرہ پولیس ڈپارٹمنٹ پر بم گرائے تھے۔ ان طیاروں نے صدارتی کمپلیکس کے قریب بھی حملہ کیا تھا کہ جہاں عوام کی بڑی تعداد باغیوں کو روکنے کے لیے جمع تھی۔ ملزمان پر 77 افراد کے قتل میں شامل ہونے کا بھی الزام ہے، جن میں سے 68 بمباری میں اور 9 باغیوں کو روکنے کی کوشش میں گولیاں کھا کر شہید ہوئے۔

تاعمر قید بامشقت کی سزا پانے والوں میں مسلم مجید بھی شامل ہیں، جو ایک لڑاکا طیارے کے پائلٹ تھے اور ان صدارتی کمپلیکس کے قریب ان کے حملے کی وجہ سے 15 لوگ شہید ہوئے، اور مصطفیٰ مطیع بھی کہ جنہوں نے پائلٹوں کو بمباری کی ہدایت کی۔ ایک جرنیل جنہوں نے جہازوں میں ایندھن بھرنے کا انتظام کیا، بکر ارجان وان، کو بھی تاعمر قید بامشقت دی گئی ہے۔

فیصلے کی سماعت کے دوران باغیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کے اہل خانہ بھی باہر موجود تھے، جنہوں نے فیصلے کو خوب سراہا ہے۔

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: