ترکی اپنے علاقے میں ڈرِلنگ کر رہا ہے، وزیر خارجہ چاؤش اوغلو کا اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کو خط
ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ، یورپی یونین کے رکن ممالک اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کو مشرقی بحیرۂ روم میں ترکی کی ڈرلنگ سرگرمیوں کے حوالے سے ایک خط بھیجا ہے۔
مذکورہ خط کے جو حصے انادولو ایجنسی کو ملے ہیں، ان میں چاؤش اوغلو نے ترکی کی سیاسی و قانونی حیثیت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس علاقے کی بات کی جا رہی ہے وہ مکمل طور پر ترکی کے براعظمی طبقے (continental shelf) کے اندر اقع ہے، جس کی اطلاع اقوام متحدہ کو دے دی گئی ہے۔
ترکی کے پرچم بردار ڈرِل شپ فاتح کے آف شور آپریشنز کا علاقہ جزیرہ قبرص کے مغربی ساحل سے 75 کلومیٹرز دور واقع ہے اور ڈرلنگ ایریا کا یونانی قبرص کے نام نہاد لائسنس ایریاز یا ترک پٹرولیم (TP) کو دیے گئے ترک قبرص کے لائنس یافتہ علاقوں سے نہیں ہے، خط میں بتایا گیا۔
چاؤش اوغلو نے مزید کہا کہ یونانی قبرص کے حق میں یورپی یونین کا اعلامیہ محض یورپی یونین کی دلچسپی کے لیے ہے اور بین الاقوامی قانون سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتا۔
انہوں نے زور دیا کہ ترکی یونانی قبرص کے یک طرفہ اور غیر قانونی خصوصی اقتصادی زون کے دعووں کو تسلیم نہیں کرتا اور بحری سرحدوں کے ایسے دعووں پر تیسرے فریقین کو اپنا وزن کسی ایک پلڑے میں نہیں ڈالنا چاہیے اور ایسا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے کہ گویا وہ دو طرفہ بحری سرحدوں پر فیصلہ کرنے والی کوئی عدالت ہیں۔
ترک وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ایسا کوئی خودکار دعویٰ موجود نہیں ہے کہ جزائر مکمل بحری علاقے بناتے ہیں۔ انہوں نے ظاہر کیا کہ جزائر کو بحری علاقوں میں شامل کرنے اور بحری سرحدی علاقوں کی دوبارہ حد بندی سمندری قوانین کی رُو سے بالکل دو الگ مسائل ہیں۔
چاؤش اوغلو نے کہا کہ ترکی 2004ء سے ڈرِلنگ کے معاملات پر اپنی واضح پوزیشن رکھتا ہے اور اسے اقوام متحدہ میں پیش کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیرۂ روم کے اس خطے میں حتمی بحری سرحدیں صرف معاہدوں کے ذریعے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق متعلقہ ساحلی ریاستوں کے درمیان معاملات کو نمٹا کر ہی طے ہو سکتی ہیں، تیسرے فریقین کی جانب سے خلاف ورزیوں سے نہیں ۔
دوسرا طریقہ جو خط میں نمایاں کیا گیا ہے وہ تیسرے فریقین کے حل ہیں، جیسا کہ بین الاقوامی عدالتیں یا ثالثی۔
خط میں زور دیا گیا کہ یورپی یونین کے اراکین کے بحری سرحدی حدود کے دعووں اور تیسرے ممالک کے قانونی حقوق میں مداخلت کو یورپی یونین کی بیرونی سرحدیں نہیں سمجھا جا سکتا اور کہا کہ یورپی یونین کا ایسا رویہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
چاؤش اوغلو نے زور دیا کہ جہاں تک جزیرہ قبرص اور اس کے مغربی ساحل کا معاملہ ہے بحری حد بندی صرف اس مسئلے کے سیاسی حل کے ذریعے ہی ممکن ہوگی۔
انہوں نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ فیڈریکا مگیرینی کو لکھے گئے خط میں کہا کہ جامع تصفیہ تک یورپی یونین سے ایک تعمیری کردار ادا کرے اور کسی ایک فریق کی حمایت کرنے یا اس کے دعوے کو جائز قرار دینے سے اجتناب کرے۔
چاؤش اوغلو نے اس مسئلے پر امریکی محکمہ خارجہ کے خبری اعلامیہ کے حوالے سے امریکی ہم منصب مارک پومپیو کو ترکی کے اندیشوں سے بھی آگاہ کیا۔
اپنے خطوط میں چاؤش اوغلو نے زور دیا کہ طویل ترین براعظمی ساحلی پٹی رکھنے والے ملک کی حیثیت سے ترکی مشرقی بحیرۂ روم میں قانونی حقوق اور اہم مفادات رکھتا ہے اور ترکی اپنے براعظمی طبقے پر بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنا حق استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ترکی تمام تصفیہ طلب مسائل کے منصفانہ، عادلانہ اور پرامن حل کے لیے بھرپور حمایت کرنے کو آج بھی تیار کھڑا ہے،جیسے وہ ماضی میں بھی رہا ہے، جن میں ان متعلقہ ساحلی ریاستوں کے ساتھ بحری حدود کی بین الاقوامی قانون کے مطابق منصفانہ حد بندی بھی شامل ہے کہ جن کو ترکی تسلیم کرتا ہے اور ان کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھتا ہے۔
وزیر خارجہ نے اشارہ دیا کہ یونانی قبرص کی یکطرفہ ہائیڈروکاربن متعلقہ سرگرمیاں، ترک قبرص کے ناقابلِ انتقال حقوق سے قطع نظر، کہ وہ جزیرے کے شریک مالک ہیں، اور اس کے قدرتی وسائل پر یکساں حق رکھتے ہیں، خطے میں سلامتی و استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
چاؤش اوغلو نے زور دیا کہ جب تک ہائیڈروکاربن وسائل کے حوالے سے یونانی قبرص فیصلہ سازی کے عمل میں ترک قبرص کو ساتھ نہیں ملاتا یا اپنی یکطرفہ ہائیڈروکاربن سرگرمیاں معطل نہیں کرتا، ترکی کے ڈرلنگ اور سروے شپ بھی ان علاقوں میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے جہاں ترک جمہوریہ شمالی قبرص نے جزیرے کے جنوب اور مشرق میں TP کو لائسنس دیے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ترکی، ماضی کی طرح، ہوشیاری اور نیک نیتی کے ساتھ اقدامات اٹھائے گا، پھر بھی ترکی سے یہ توقع نہ رکھی جائے کہ وہ خاموش ہوکر بیٹھا رہے اور اپنے اور ترک قبرص کے حقوق پامال ہوتے دیکھ کرچشم پوشی اختیار کرے۔