صدر ایردوان کو اقتدار سے نکالنے کیلئے 6 اپوزیشن لیڈر متحد

0 2,191

صدر ایردوان اور ان کے قائم کردہ صدارتی نظام کے مخالف 6 اپوزیشن جماعتوں کے سربراہائی گروپ نے ایک "مضبوط پارلیمانی نظام” کی تجویز پر اتحاد کیا ہے۔

دارالحکومت انقرہ میں ایک مقامی ہوٹل میں مرکزی اپوزیشن سیکولر پارٹی جمہوریت خلق پارٹی (CHP)، نیشنلسٹ رجحان رکھنے والی اچھی پارٹی (IP)، اسلامی سیاست کا نعرہ لگانے والی سعادت پارٹی، صدرایردوان کے ساتھی، سابق وزیر اعظم احمد داؤد اولو کی مستقبل پارٹی، صدر ایردوان کے ہی ایک اور ساتھی کی جمہوریت و ترقی پارٹی (DEVA) اور جمہور پسند پارٹی نے اپنے اتحاد کا اعلان کیا۔

تمام چھ جماعتوں کے سربراہان نے تقریب میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد موجودہ صدارتی نظامِ حکومت کو تبدیل کرنا ہے جو اپریل 2017ء کے عوامی ریفرنڈم کے بعد نافذ ہوا تھا۔

ترکی کو پارلیمانی نظام سے موجودہ صدارتی نظام میں تبدیل ہوئے چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے جب کہ ترک ووٹروں کی اکثریت نے نیا نظام تشکیل دینے کا انتخاب کیا تھا۔ ترک ووٹروں نے 16 اپریل 2017ء کو 51.4 فیصد ریفرنڈم کے حق میں ایک ایگزیکٹو صدارتی نظام کی توثیق کی تھی۔ نئے نظام میں باضابطہ منتقلی اس وقت ہوئی جب صدر رجب طیب ایردوان نے 2018ء کے عام انتخابات کے بعد پارلیمنٹ میں صدر کے طور پر حلف اٹھایا، جس میں انہوں نے 52.6 فیصد ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی جانب سے تجویز گئے نظام میں صدر کو کرسی صدارت پر بیٹھنے کے بعد سیاسی جماعت سے تعلق ختم کرنا ہو گا اور اپنی مدت کے بعد بھی وہ کسی سیاسی جماعت میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔ کہا گیا ہے کہ اس سے صدر کا عہدہ غیر جانبدار حیثیت کر جائے گا اور سیاسی مسائل میں ثالثی کا کردار بھی ادا کر سکے گا۔

جب مغرب ترک اپوزیشن کی مدد کرتا ہے تو ایردوان کی سیاست مضبوط ہوتی ہے [تجزیہ]

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: