ترکی کی جدید کرونا وائرس ٹیسٹنگ کِٹ، نتیجہ صرف 10 سیکنڈز میں
ترکی کی ایک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کرونا وائرس کا ایسا فوری ٹیسٹ تیار کر لیا ہے کہ جو 99 فیصد درست نتائج دیتا ہے، وہ بھی صرف 10 سیکنڈز میں۔
بلقند یونیورسٹی کی تیار کی گئی Diagnovir ڈائیگنوسٹک کِٹ کسی بھی شخص میں کووِڈ-19 کا سراغ لگانے کے لیے نینو ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے۔ اس میں سب سے پہلے مریض کے منہ سے نمونہ حاصل کیا جاتا ہے، ناک میں نہیں جیسا کہ ابھی عام طور پر رائج ٹیسٹ میں کیا جاتا ہے۔ پھر اس نمونے کو ایک محلول میں شامل کر کے اس میں ایک پیتھوجن ڈٹیکشن چِپ ڈالی جاتی ہے۔
نیشنل نینوٹیکنالوجی ریسرچ سینٹر (UNAM) کے محقق علی ایتاج سیمان نے کہا کہ پوری نینو چپ پوری درستگی کے ساتھ پیتھوجنز کی موجودگی کا پتہ چلاتی ہے۔ "بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے پولیمریز چین ری ایکشن (PCR) ٹیسٹ کے برعکس کہ جس میں نمونے میں جینیاتی مواد تلاش کیا جاتا ہے، Diagnovir جدید آپٹیکل طریقوں کا استعمال کر کے وائرس کی موجودگی یا عدم موجودگی کا پتہ چلاتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے مریض کو پانچ سے 10 سیکنڈز میں مثبت نتیجہ مل جاتا ہے البتہ اگر نتیجہ منفی ہو تو اس میں 20 سیکنڈز تک لگ سکتے ہیں۔ اس کے برعکس PCR ٹیسٹ میں زیادہ وقت لگتا ہے۔
محققین اب ترک حکام سے اس کِٹ کی منظوری حاصل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ اگلے دو مہینوں میں ان کی بڑے پیمانے پر تیاری کا کام شروع کیا جا سکے۔ انہیں امید ہے کہ یہ PCR ٹیسٹ کی جگہ لے لے گی۔
بلقند یونیورسٹی کے ریکٹر عبد اللہ عطالر نے کہا کہ کسی بھی کووِڈ-19 سے متاثرہ شخص کی فوری تشخیص اور اسے قرنطینہ منتقل کرنا وباء کو قابو میں کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ یہی ٹیکنالوجی دیگر کرونا وائرسز کی تشخیص کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔
لیکن کیا نینو ٹیکنالوجی اس سے پہلے بھی کرونا وائرسز کی تشخیص کے لیے استعمال میں لائی گئی ہے؟
جی ہاں! اور دنیا کے دیگر ماہرین بھی کووِڈ-19 کے لیے فوری ٹیسٹ کے لیے تحقیق میں اسے استعمال کر رہے ہیں۔ کرونا وائرس 150 نینومیٹرز کا قطر رکھتا ہے اور عطالر کہتے ہیں کہ UNAM کے محققین سالوں سے نیٹو پارٹیکلز پر کام کر رہے ہیں۔ "یہ ہمارا شعبہ ہے۔ ترکی میں پہلا کیس سامنے آتے ہی ہم نے اس منصوبے پر کام شروع کر دیا تھا۔”
2019ء میں جنوبی کوریا کے سائنس دانوں نے MERS-CoV کا پتہ چلانے کے لیے گولڈ نینو پارٹیکلز کا استعمال کیا تھا، یہ وہ کرونا وائرس تھا جس سے MERS نے جنم لیا تھا۔ اس کے ٹیسٹ سے نتائج آنے میں 10 منٹ لگتے تھے۔
اس طرح یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن اور یونیورسٹی اور ناپولی فریڈریکو II نے بھی کووِڈ-19 کے لیے ایک ٹیسٹ بنانے کے لیے اپنی تحقیق کی ہیں۔
اس وقت کون سے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں؟
کووِڈ-19 کے لیے اس وقت PCR کو معیار سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کے نتائج ان نمونوں سے لیے جاتے ہیں کہ جنہیں تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیجنا پڑتا ہے۔
حال ہی میں lateral flow ٹیسٹ پر تجربات بھی کیے جا رہے ہیں، جو مریض کو 30 منٹ میں نتائج دیتا ہے لیکن اس کی درستگی یقینی نہیں ہے۔