عرب امارات اور اسرائیل کا ویزا پابندیاں ختم کرنے پر اتفاق، تعلقات مزید مضبوط
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے ویزا کے بغیر ایک دوسرے کے ملک کے لیے سفر کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، جو ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ اس پر دستخط تل ابیب آنے والے پہلے سرکاری اماراتی وفد نے کیے ہیں۔
اس دورے کو اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے "امن کے لیے عظیم دن” قرار دیا ہے۔ گزشتہ ماہ دونوں ممالک نے وائٹ ہاؤس میں باہمی تعلقات کی باضابطہ بنیاد رکھی تھی۔
کرونا وائرس کی وجہ سے معیشت بُری طرح متاثر ہونے کے بعد دونوں ممالک تعلقات قائم کر کے کچھ فائدہ سمیٹنا چاہتے ہیں۔ امارات کا یہ قدم عرب ممالک کے اس مؤقف کی خلاف ورزی ہے کہ یہودی ریاست کے ساتھ کوئی تعلق قائم نہیں ہوگا، جب تک کہ وہ فلسطین کے ساتھ امن کی حالت میں نہ آ جائے۔
عرب امارات مصر اور اردن کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلق قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک تھا، جس کے بعد بحرین نے بھی ایسا ہی کیا۔
مصر اور اردن کے ساتھ اسرائیل کے امن معاہدے ہیں، لیکن دونوں ملکوں کے شہریوں کو اسرائیل آنے سے پہلے ویزے کی ضرورت ہوتی ہے۔
تل ابیب میں اماراتی وفد کا خیر مقدم کرنے کے کچھ دیر بعد نیتن یاہو نے ویزا کی پابندی کے خاتمے کو کاروبار اور سیاحت کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔
اسرائیل اور عرب امارات نے سرمایہ کاری کے تحفظ، سائنس و ٹیکنالوجی اور شہری ہوا بازی کے حوالے سے بھی معاہدوں پر دستخط کیے کہ جن میں ایک ہفتے میں دونوں ممالک کے درمیان 28 پروازیں چلانے پر اتفاق کیا گیا۔
دورے پر آنے والے اماراتی وفد کی سربراہی وزیر برائے مالیاتی امور عبید الطایر نے کہا کہ عرب امارات کی نظریں اقتصادی اصلاحات، بین الاقوامی تجارت، سیاسی استحکام اور امن کے داعی کی حیثیت سے علاقائی رہنما بننے پر ہیں۔