برطانیہ نے ترکی پر عائد پابندیاں ختم کر دیں، ترک وزیرخارجہ
یوکرائن جنگ کی وجہ سے برطانیہ نے ترکی پر عائد دفاعی صنعت کی برآمد پر پابندی ہٹا دی ہے، وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے جمعرات کو کہا کہ کینیڈا بھی پابندیوں کو خم کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہا ہے۔
یہ بات انہوں نے براسلز میں نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد ایک پُرہجوم پریس کانفرنس میں کہی۔
انہوں نے کہا، "ہم نے برطانوی وزیر خارجہ لز ٹرس سے بات کی۔ ہم نے تقریباً 15 دن قبل اسی ہال میں برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن اور صدر رجب طیب ایردوان کے درمیان ہونے والی ملاقات کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا اور باہمی تعلقات میں موجود مسائل پر بات چیت مکمل کی” وزیر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مسائل میں سے ایک TFX نیشنل لڑاکا طیارے کے انجن کی خریداری سے متعلق بھی تھا۔ جو ترکی کے سب سے زیادہ مقبول دفاعی منصوبوں میں سے ایک ہے۔
چاوش اولو نے کہا کہ "برطانیہ نے برآمدی پابندیاں ختم کر دی ہیں۔ ہم اس سے خوش ہیں۔”
تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ وہ جنگی طیاروں، جنگی بحری جہازوں اور طیارہ بردار بحری جہازوں سمیت اہم دفاعی منصوبوں میں برطانیہ کے ساتھ تعاون کو مزید بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
سفارتی محاذ پر اقتدار سے نکالنے کی خواہش رکھنے والوں کو کسی کامیابی سے زیر کیا جاتا ہے، اتنا کہ وہ اپنے مفادات کیلئے آپ پر انحصار کرنے لگیں-
ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو، نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں توجہ کا مرکز بنے رہے- pic.twitter.com/tBZGnsSNCQ— RTEUrdu (@RTEUrdu) April 8, 2022
ترکی نے یوکرائن کو اپنے عالمی شہرت یافتہ جنگی ڈرون فروخت کیے، جو شام، لیبیا اور نگورنو کاراباخ میں کارآمد ثابت ہوئے تھے- یہ ڈرون یا تو ترک فوج آپریٹ کرتی ہے یا پھر خریدار ملک۔
اس سے قبل، نیٹو کے کچھ اتحادیوں، یعنی کینیڈا نے، ترکی کو ڈرون ٹیکنالوجی کے برآمدی اجازت نامے اس نتیجے پر جانے کے بعد منسوخ کر دیے تھے کہ اس ملک نے آرمینیائی قبضے والے نگورنو کاراباخ علاقے میں جنگ کے دوران آذربائیجانی فوجی دستوں کو سامان فروخت کیا تھا۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ کینیڈین وزیر خارجہ میلانیا جولی کے ساتھ ان کی دو طرفہ ملاقات کے دوران ایجنڈے کا سب سے اہم مسئلہ دفاعی صنعت کی یہی پابندیاں تھیں اور انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔