جب تک آزادئ صحافت کے نام پر غیر مہذبانہ رویے کا خاتمہ نہیں ہوگا، یورپ کے ساتھ پوری انسانیت کو نقصان اٹھانا پڑے گا، صدر ایردوان

0 413

‏TRT ورلڈ فورم 2020ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ "میڈیا اداروں کے لیے یہ بہت شرمناک بات ہے کہ وہ اسلاموفوبیا اور زینوفوبیا کا سرخیل بنا ہوا ہے۔ آزادئ صحافت کے پردے میں یہ مکروہ رویہ مختلف مذاہب اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بقائے باہمی کی خواہش کو زہر آلود کرتا ہے۔ جب تک اس غیر مہذبانہ رویے کا خاتمہ نہیں ہوگا، یورپ سمیت پوری انسانیت کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔”

صدر رجب طیب ایردوان نے TRT ورلڈ 2020ء کے افتتاحی سیشن سے بذریعہ وڈیو پیغام خطاب کیا، جس کا موضوع "بدلتی ہوئی حرکیات: وباء کے بعد کی دنیا میں بین الاقوامی نظام” ہے۔

"ڈجیٹلائزیشن سے نئی ناانصافیاں اور روگردانی کو جنم نہیں لینا چاہیے”

ہر شعبہ زندگی میں کووِڈ-19 کے گہرے اثرات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ وباء دو طرفہ تعلقات سے لے کر معیشت تک کئی شعبوں میں، یہاں تک کہ خریداری کے انداز تک میں بڑی تبدیلی لائی ہے۔ تبدیلی کے ان اثرات سے متاثر ہونے والے شعبوں میں میڈیا، سیاست اور بین الاقوامی تعلقات بھی شامل ہیں، صدر ایردوان نے میڈیا میں بڑھتی ہوئی ڈجیٹلائزیشن کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ "بلاشبہ ہم یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ روایتی میڈیا اپنا اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔ لیکن ہم اس امر کو بھی نہیں جھٹلا سکتے کہ ہمیں ایک نئی حقیقت کا سامنا ہے۔ میرے خیال میں TRT ورلڈ فورم کے دوران ماہرین کے مذاکرے اس مسئلے پر نئے افق تخلیق کریں گے۔”

اس یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہ زندگی میں ہر چیز، بشمول خود ٹیکنالوجی، انسانی زندگی کو سہولت دینے کے لیے ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ "ایسی ڈجیٹلائزیشن جو انسانیت کو مجموعی طور پر اس کے مادّی و روحانی پہلوؤں کے ساتھ دیکھے، ہم سب کو بابرکت پیش رفت کی جانب لے جائے گی۔ البتہ ڈجیٹلائزیشن فاشزم کی جانب لے جائے گی اگر اس شعبے کو بغیر احتساب اور قانون کے طور پر دیکھا جائے گا کہ جو خود سری کے لیے آزاد ہو۔ یہی وجہ ہے کہ ڈجیٹلائزیشن آزادی بڑھانے کے ساتھ ساتھ نئی بے انصافی، نئی بداعمالی اور نئی رو گردانی کو جنم نہیں دینا چاہیے۔”

ملک کے اندر ہونے والے کاموں کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کو مطلع کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ بدقسمتی سے ترکی کو سالوں سے اس لحاظ سے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی مقامی اور بین الاقوامی کامیابیاں مناسب انداز میں بیرونِ ملک کوَر نہیں کی گئیں۔

"ہمیں آزادی صحافت پر لیکچر دینے والے شتر مرغ جیسا طرزِ عمل دکھاتے ہیں جب ایسے واقعات میں یورپی ممالک میں پیش آتے ہیں”

ترکی کو غیزی واقعات کے بعد شروع ہونے والے دور میں دہرے معیارات اور بڑی ناانصافیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، ان کی جانب توجہ دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ "وہ کہ جنہوں نے سڑکوں پر تباہی مچائی انہیں بین الاقوامی میڈیا اداروں کی جانب سے پرامن مظاہرین کے طور پر پیش کیا گیا کہ جو ان واقعات کی براہ راست نشریات پیش کرتا رہا۔ علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیموں کے اراکین کہ جو شام میں لاکھوں شہریوں کا خون بہا چکے ہیں، وہ نام نہاد معروف جرائد کے سرورق کی زینت بنے۔ لیکن جب یورپی ممالک میں ایسے ہی واقعات پیش آتے ہیں تو آزادی صحافت پر ہمیں لیکچر دینے والے شتر مرغ جیسا طرزِ عمل دکھاتے ہیں۔ وہ یلو ویسٹ سے آنکھیں پھیرتے ہیں، کہ جو پیرس کے مرکز میں ہفتوں تک مظاہرے کرتے رہے۔ وہ فرانسیسی پولیس کی بے ڈھنگی حرکات کا ذکر نہیں کرتے کہ جنہوں نے مظاہرین کو نابینا کر دیا۔ انہوں نے فرانس کے سرکاری اداروں کی جانب سے میڈیا کی بندش پر تنقید کا ایک لفظ نہیں نکالا۔ ہمیں اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف حرکات کے معاملے میں بھی ایسے ہی دہرے معیار کا سامنا ہے کہ جو ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہے۔”

اپنی ذات کے خلاف نفرت انگیز سرخیوں کو ذکر کے قابل بھی نہ سمجھتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ایک ایسے شخص کی حیثیت سے کہ جو ایسی طرف داریوں کا عادی ہو چکا ہے، لیکن جو بات مجھے واقعی ٹھیس پہنچاتی ہے اور پریشان کرتی ہے وہ ہماری مقدس اقدار پر حملے ہیں۔ میڈیا اداروں کے لیے یہ بہت شرمناک بات ہے کہ وہ اسلاموفوبیا اور زینوفوبیا کے سرخیل بن جائے۔”

آزادئ صحافت کے پردے میں یہ مکروہ رویہ مختلف مذاہب اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بقائے باہمی کی خواہش کو زہر آلود کرتا ہے، صدر نے مزید زور دیا کہ "جب تک اس غیر مہذبانہ رویے کا خاتمہ نہیں ہوگا، یورپ سمیت پوری انسانیت کو نقصان اٹھانا پڑے گا۔”

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: