ازبکستان، مذہبی آزادی کا نیا قانون، حجاب پر پابندی ختم
وسطی ایشیا کے ملک ازبکستان نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت ملک میں مذہبی آزادی کو فروغ ملے گا۔
ایوانِ صدر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر شوکت میرزائیف کے دستخط کے ساتھ یہ قانون لاگو ہو چکا ہے۔
اس نئے قانون کے تحت ملک میں مذہبی اداروں اور تنظیموں کی سرکاری رجسٹریشن کے عمل کو سادہ بنایا گیا ہے۔ قانون کے تحت مذہبی اداروں یا انجمنوں کے قیام کے لیے مقامی سردار کی منظوری لازمی ہونے کی شرط کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ اب اس کے قیام کے لیے دستخطوں کی تعداد 100 سے گھٹا کر 50 ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ مذہبی لباس پر بھی پابندی ختم کر دی گئی ہے، جس میں اسکارف بھی شامل ہے۔
یہ قانون ریاست کے متعلقہ امور اور مذہب کے حوالے سے قانون کو ایک ضابطے میں لاتا ہے، کیونکہ ریاست ملک میں تمام مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی پُر امن بقائے باہمی کے لیے کام کر رہی ہے اور اس کی ضمانت دیتی ہے۔