ہم ایسی اصلاحات تیار کر رہے ہیں جو ترکی کو ایک مرتبہ پھر توجہ کا مرکز بنا دیں گی، صدر ایردوان
غازی عینتاب دُزباغ فراہمی آب کی لائن اور طوغان پینار ڈیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "اس یقین کے ساتھ کہ سرمایہ کاری، پیداوار، برآمدات اور روزگار باہر نکلنے کا راستہ ہیں، ہم ایسی اصلاحات تیار کر رہے ہیں کہ جو ترکی کو ایک مرتبہ پھر توجہ کا مرکز بنا دیں گی۔ قانونی اور انتظامی اصلاحات کے ساتھ ہمارا ہدف ترکی کو عالمی سیاست اور معاشی نظام کو تبدیل کرنے میں 10 سرفہرست ممالک میں شامل کرنا ہے۔”
صدر رجب طیب ایردوان نے غازی عینتاب دُزباغ فراہمی آب کی لائن اور طوغان پینار ڈيم کی افتتاحی تقریب سے بذریعہ وڈیو کانفرنس خطاب کیا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ "جو اقدامات ہم نے اٹھائے ہیں، ان کے ساتھ ہم وباء کے پھیلاؤ کو سست کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ جب کیسز اور تشویشناک حالت میں موجود مریضوں کی تعداد ہماری سطح سے کم ہوئی تو ہم مرحلہ وار ان پابندیوں کو اٹھائیں گے۔”
"ہم نے ایک جامع طبی و معاشی بحران کو کسی بھی تباہی یا بڑے پیمانے پر غربت پھیلانے سے روکا ہے، جس سے نمٹنے میں ترقی یافتہ ممالک کو بھی دشواری پیش آئی۔ ویکسین پر تحقیق کی موجودہ پیشرفت کو دیکھتے ہوئے ہماری نظریں زیادہ امید کے ساتھ مستقبل پر لگی ہوئی ہیں۔ ہم نے ویکسینز کے لیے بڑی حد تک ضروری رابطے کر لیے ہیں جن کی ہمیں ضرورت ہوگی جب تک کہ ہماری مقامی ویکسین استعمال کے لیے تیار ہو جائے۔ ہم اگلے موسم بہار تک وباء کے باوجود اپنی ممکنہ حد تک بہترین کوشش کر رہے ہیں۔ اس یقین کے ساتھ کہ سرمایہ کاری، پیداوار، برآمدات اور روزگار باہر نکلنے کا راستہ ہیں، ہم ایسی اصلاحات تیار کر رہے ہیں کہ جو ترکی کو ایک مرتبہ پھر توجہ کا مرکز بنا دیں گی۔ قانونی اور انتظامی اصلاحات کے ساتھ ہمارا ہدف ترکی کو عالمی سیاست اور معاشی نظام کو تبدیل کرنے میں 10 سرفہرست ممالک میں شامل کرنا ہے۔”
"ہمیں مؤثر آبی انتظام کی ضرورت ہے”
صدر ایردوان نے کہا کہ "پانی زندگی ہے۔ ترکی کے پاس بڑے آبی وسائل نہیں ہیں۔ اس لیے ہمیں دستیاب وسائً کو ممکنہ حد تک مؤثر انداز میں استعمال کرنا ہوگا۔ ہمیں ایک خشک سال کا سامنا ہے۔ اس لیے ہمیں پانی کی بچت کے لیے محتاط رویہ اپنانا ہوگا۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ "وباء کے دوران صفائی کے لیے پانی کی کھپت میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ہمیں اداروں اور شہریوں کی حیثیت سے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہمیں مؤثر اور کم کھپت رکھنے والے آبی انتظام کی ضرورت ہے۔”