ہم ہمیشہ مغربی اتحادوں کے مضبوط رکن رہے ہیں، صدر ایردوان
بوردور، گوموش خانہ، اسپارتا، قسطمونی اور سنوپ میں آق پارٹی کے 7 ویں عمومی صوبائی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم خود کو یورپ کا لازمی حصہ سمجھتے ہیں۔ ہم ہمیشہ سے مغربی اتحادوں، خاص طور پر نیٹو کا مضبوط رکن رہے ہیں۔ ہم نے دفاع سے لے کر تجارت تک ہر معاملے میں ہمیشہ مغرب کو ترجیح دی ہے، الّا یہ کہ انہوں نے ہمیں کسی دوسری جانب جانے پر مجبور کر دیا ہو۔ البتہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم علانیہ حملوں، مختلف بہروپ میں اپنے خلاف ناانصافیوں اور اپنے ملک و قوم کے خلاف دہرے معیارات کے سامنے بھی سر جھکا رہے ہیں۔”
صدر اور انصاف و ترقی (آق) پارٹی کے چیئرمین رجب طیب ایردوان نے بوردور، گوموش خانہ، اسپارتا، کستامونو اور سنوپ میں آق پارٹی کی صوبائی کانگریس سے بذریعہ وڈیو کانفرنس خطاب کیا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم جمہوریت کی سر بلندی، قومی آرزوؤں کی بالادستی، حقوق اور آزادی کے دفاع اور تبدیلی کے عزم سے کبھی دست بردار نہیں ہوئے۔ ہم اب ایک نیا قدم اٹھا رہے ہیں کہ جو نئی قانونی اور معاشی اصلاحات کے ساتھ اس عمل کو تیز کرے گا۔”
"ترکی یورپ کا ایک لازمی حصہ ہے”
ترکی کو یورپ کا لازمی حصہ قرار دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم ہمیشہ سے مغربی اتحادوں، خاص طور پر نیٹو کا مضبوط رکن رہے ہیں۔ ہم نے دفاع سے لے کر تجارت تک ہر معاملے میں ہمیشہ مغرب کو ترجیح دی ہے، الّا یہ کہ انہوں نے ہمیں کسی دوسری جانب جانے پر مجبور کر دیا ہو۔ البتہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم علانیہ حملوں، مختلف بہروپ میں اپنے خلاف ناانصافیوں اور اپنے ملک و قوم کے خلاف دہرے معیارات کے سامنے بھی سر جھکا رہے ہیں۔”
مکمل رکنیت سے لے کر مہاجرین کے مسئلے تک یورپی یونین سے ترکی سے کیے گئے وعدے پورے کرنے اور قریبی اور زیادہ سیر حاصل تعلقات کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم اپنے اتحادی، امریکا کے ساتھ بھی ایسے ہی تعلقات کے خواہشمند ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہمیں ایسے امریکا کے ساتھ علاقائی و عالمی سطح پر بہت کچھ کرنا ہے جو ترکی کی اپنی سرحدی سلامتی اور دفاعی ضروریات کا احترام کرتا ہو۔”
صدر ایردوان نے ایشیا اور افریقہ میں تعاون کی بڑی صلاحیت پر بھی روشنی ڈالی، خاص طور پر ترک جمہوریتوں میں، جن کے ساتھ ترکی طویل تاریخی تعلقات رکھتا ہے، روس اور خلیجی ممالک کے ساتھ۔
"ہم قوانین کے مطابق چلتے ہوئے ایک وسیع وژن رکھنے والے ترکی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کرنے والوں سے کہتے ہیں کہ یہ حرکتیں چھوڑ دیں۔ ہمیں کسی بھی ملک کے حقوق، قوانین اور خاص طور پر سیاسی و علاقائی سلامتی سے کوئی مسئلہ نہیں۔ اس کے برعکس ہم جہاں بھی جاتے ہیں ان اصولوں کے دائرۂ کار میں کام کرتے ہیں۔”