ہم پچھلے 18 سال سے بلاامتیاز خدمات پیش کر رہے ہیں، صدر ایردوان

0 466

شرناق میں نئی تنصیبات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ "ہم سیاسی ترجیحات، نسل، زبان یا مذہب کی تفریق کے بغیر پچھلے 18 سال سے بلاامتیاز خدمات پیش کر رہے ہیں۔ اس مقولے کے مطابق "درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے”، ہم نے اپنے کام کے ذریعے تمام 81 صوبوں میں اپنی نشانیاں چھوڑی ہیں۔”

صدر رجب طیب ایردوان نے شرناق میں نئی تنصیبات کے افتتاح کے موقع پر خطاب کیا۔

"ہم نے اپنے کام کے ذریعے تمام 81 صوبوں میں اپنی نشانیاں چھوڑی ہیں”

بلاامتیاز پورے شرناق شہر میں کی جانے والی کوششوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم سیاسی ترجیحات، نسل، زبان یا مذہب کی تفریق کے بغیر پچھلے 18 سال سے بلاامتیاز خدمات پیش کر رہے ہیں۔ اس مقولے کے مطابق "درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے”، ہم نے اپنے کام کے ذریعے تمام 81 صوبوں میں اپنی نشانیاں چھوڑی ہیں۔”

"ہمارے آذربائیجانی بھائی اور بہنیں اپنی مقبوضہ سرزمین کو آزاد کرانے کی جدوجہد کر رہے ہیں”

افتتاحی تقریب سے پہلے صدر ایردوان نے انصاف و ترقی (آق) پارٹی کی ساتویں عمومی صوبائی کانگریس سے بھی خطاب کیا۔ آرمینیا کی جانب سے آذربائیجان کی سرزمین پر حملوں کے حوالے سے صدر ایردوان نے کہا کہ "دیکھیں، وہ کہتے ہیں منسک گروپ۔ کون سا منسک گروپ؟ امریکا، روس اور فرانس۔ اور وہ اس معاملے میں کس کی طرفداری کر رہے ہیں؟ وہ آرمینیا کے ساتھ ہیں۔ کیا انہوں نے آرمینیا کو ہر قسم کا اسلحہ دیا ہے؟ جی ہاں، انہوں نے ایسا کیا ہے۔ میرے پیارے دوستو؛ جب یہ سب چل رہا ہے، تو ہمارے آذربائیجانی بھائی اور بہن آرمینیا کے خلاف انتہائی سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ کیونکہ وہ آذربائیجان کی سرزمین کو آزاد کرانا چاہ رہے ہیں کہ جس پر آرمینیا کا قبضہ ہے۔ اس سے زیادہ سیدھی بات اور کون سی ہوگی! امریکا، روس اور فرانس 30 سال سے مذاکرات کو انجام تک نہیں پہنچا پائے اور وہ سرزمین ہمارے آذربائیجانی بھائیوں اور بہنوں کو واپس نہیں کر پائے۔ اور اب ہمارے آذربائیجانی بھائی اور بہن اپنی مقبوضہ سرزمین کو آزاد کروا رہے ہیں۔ اللہ ان کی مدد کرے! میرا یقین ہے کہ وہ اپنی سرزمین آرمینیا کے قبضے سے چھڑا لیں گے اور ہم ان کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔”

اس امر پر زور دیتے ہوئے کہ آرمینیا نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، صدر ایردوان نے کہا کہ "یہ باتیں سب جانتے ہیں، لیکن کیا مغرب نے زبان کھولی؟ نہیں، انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اور جب ترکی بولتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ‘ترکی کو دیکھو، یہ کبھی خاموش نہیں ہوتا!’ ہم خاموش نہیں ہوں گے۔ ہم انصاف کی بات کریں گے اور اس کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔”

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: