ہم نے ترک اور افریقی عوام کے مابین دل کو دل سے ملانے والی راہیں بنائی ہیں، صدر ایردوان
ترکی-افریقہ اکنامک اینڈ بزنس فورم کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ” بدقسمتی سے ترکی اور افریقہ ہزار سالہ مشترکہ تاریخ رکھنے کے باوجود ایک دوسرے سے دُور لگتے ہیں۔ ترکی اور افریقہ کے مابین حقائق کو چھپانے والے تعصبات کے ذریعے بہت سی مصنوعی رکاوٹیں پیدا کی گئی ہیں۔ ہمیں پہلے ان تعصبات کا خاتمہ کرکے آغاز لیا۔ ہم نے اپنی قوم اور افریقہ کے عوام کے درمیان دل کو دل سے ملانے والی راہیں بنائیں۔”
صدر رجب طیب ایردوان نے ترکی-افریقہ اکنامک اینڈ بزنس فورم سے بذریعہ وڈیو کانفرنس خطاب کیا۔
"وبائی حالات میں افریقہ کے عوام کو تنہا چھوڑ دیا گیا”
صدر ایردوان نے کہا کہ "Covid-19 کی وباء نے افریقہ کے کاندھوں پر موجود بوجھ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ افریقہ کے عوام کو وبائی حالات میں تنہا چھوڑ دیا گیا۔” انہوں نے کہا کہ "Covid-19 کی وباء عالمی نظام کی کریہہ صورت سب کے سامنے لے آئی ہے، جبکہ اس نظام کے ڈھانچے سے پیدا ہونے والی عدم مساوات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ہمیں بہت افسوس ہے کہ ہمارے تقریباً 15 لاکھ افریقی دوستوں کو یہ مرض لاحق ہوا۔ میں اپنی اور پوری ترک قوم کی طرف سے اپنے ان افریقی بھائیوں اور بہنوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں کہ جن کے عزیز اس وباء میں چل بسے۔”
"ہم وباء کے عروج کے زمانے میں بھی اپنے دوستوں اور بھائیوں کی مدد کے لیے دوڑے”
صدر نے کہا کہ "اپنے شہریوں کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ہم وباء کے عروج کے زمانے میں بھی اپنے بھائیوں اور دوستوں کی مدد کرنے کے لیے دوڑے۔ ” انہوں نے زور دیا کہ ترکی نے دنیا بھر کے 154 ممالک اور آٹھ بین الاقوامی اداروں کی مدد کی اپیل پر لبیک کہا اور یہ مدد بلاتفریق مذہب، زبان اور نسل کی گئی۔ صدر ایردوان نے کہا کہ افریقہ کے 46 ممالک کو طبی ساز و سامان اور آلات فراہم کیے گئے۔
"ہم اپنے تعاون کو ہمیشہ اس طرح بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کا فائدہ سب کو ملے”
2003ء میں ترکی کے افریقہ اوپننگ منصوبے کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ” بدقسمتی سے ترکی اور افریقہ ہزار سالہ مشترکہ تاریخ رکھنے کے باوجود ایک دوسرے سے دُور لگتے ہیں۔ ترکی اور افریقہ کے مابین حقائق کو چھپانے والے تعصبات کے ذریعے بہت سی مصنوعی رکاوٹیں پیدا کی گئی ہیں۔ ہمیں پہلے ان تعصبات کا خاتمہ کرکے آغاز لیا۔ ہم نے اپنی قوم اور افریقہ کے عوام کے درمیان دل کو دل سے ملانے والی راہیں بنائیں۔ ہم نے اپنے کام اس طرح کیے کہ افریقی بھائی ہمارے ملک کو بہتر طور پر جانیں اور ترکی کی صلاحیتوں سے واقفیت حاصل کریں۔ سب سے اہم یہ کہ ہم نے کبھی اس براعظم کے ممالک کو ترک مصنوعات کے لیے بڑی مارکیٹیں نہیں سمجھا بلکہ ہم اپنے تعاون کو ہمیشہ اس طرح بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کا فائدہ سب کو ملے۔”
"براعظم کے ساتھ پرانے تعلقات رکھنے والے ترکی اور افریقہ کی منزل ایک ہے”
یہ کہتے ہوئے کہ ترکی نے افریقہ میں اپنے سفارت خانوں کی تعداد 12 سے 42 کر لی ہے، صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی نے ترکش کوآپریشن اینڈ کوآرڈی نیشن ایجنسی، یونس ایمرے انسٹیٹیوٹ، ترک معارف فاؤنڈیشن، انادولو ایجنسی اور ترکش ایئرلائنز کے ذریعے بھی اپنی موجودگی میں اضافہ کیا ہے اور دو ترک-افریقہ پارٹنرشپ اجلاس اب تک منعقد ہو چکے ہیں جن میں سےا یک 2008ء میں استانبول میں اور دوسرا 2014ء میں ملابو میں ہوا۔
افریقی ممالک کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعاون کے معاہدوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ 2003ء میں ترکی اور افریقہ کے درمیان تجارت کا حجم 5.4 ارب ڈالرز تھا جو 2019ء میں بڑھتے ہوئے 26.2 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ براعظم کے ساتھ ہمارے قدیم تعلقات ایک ہزار سال سے بھی پرانے ہیں، ترکی اور افریقہ کی منزل ایک ہے۔ افریقہ کے ساتھ ہمارے تعلق کی جڑیں خلوص، بھائی چارے اور یکجہتی میں پیوست ہیں۔ ہم کبھی مختصر مدت کے مفادات کے پیچھے نہیں دوڑتے۔ ہم ایک ساتھ جیتنا، کامیاب ہونا اور آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ ہم نئے انداز میں پرانے نو آبادیاتی ہتھکنڈے آزمانے کے قائل نہیں۔ ایک ملک کی حیثیت سے ہمارے دامن پر نوآبادیات کا کوئی داغ نہیں ہے، ہم براعظم افریقہ کے حوالے سے متکبرانہ اور جابرانہ سوچ سے انکار کرتے ہیں۔”