امید ہے کہ موسمِ بہار تک صحت کے عالمی بحران سے چھٹکارا ملنا شروع ہو جائے گا، صدر ایردوان
صدارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی وباء کے خلاف اپنی جدوجہد میں ضرور کامیابی حاصل کرے گا، اور "ایک مرتبہ اس وباء سے چھٹکارا ملنے اور ویکسینیشن کا عمل شروع ہونے کے بعد ہم ان شاء اللہ ایک ایسے دور میں داخل ہو جائیں گے کہ جس میں انتظامات اور معاملات پر گرفت میں آسانی ہوگی۔ ہمیں امید ہے کہ اگلے موسمِ بہار سے صحت کے اس عالمی بحران کو پیچھے چھوڑنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔”
صدر رجب طیب ایردوان نے صدارتی کابینہ کے اجلاس کے بعد ایوانِ صدر میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔
کووِڈ-19 کے بڑھتے ہوئے کیسز کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اس وقت لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے علاوہ اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ شہریوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ماسک پہننے، سماجی فاصلہ رکھنے اور حفظانِ صحت کا خیال رکھنے کے قواعد کی پیروی کریں۔
اس امر پر زور دیتے ہوئے ترکی وباء کے خلاف لازماً کامیابی حاصل کرے گا، صدر نے کہا کہ ” ایک مرتبہ اس وباء سے چھٹکارا ملنے اور ویکسینیشن کا عمل شروع ہونے کے بعد ہم ان شاء اللہ ایک ایسے دور میں داخل ہو جائیں گے کہ جس میں انتظامات اور معاملات پر گرفت میں آسانی ہوگی۔ ہمیں امید ہے کہ اگلے موسمِ بہار سے صحت کے اس عالمی بحران کو پیچھے چھوڑنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔”
"شہریوں کو ویکسین مفت دی جائے گی”
صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم دنیا بھر میں جاری ویکسین کی تیاریاں دیکھ رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں ہم نے 50 ملین ویکسین خوراکوں کے انتظام کا معاہدہ کیا ہے۔ جیسا کہ ہمارا شروع سے کہنا ہے کہ ہم اپنے تمام شہریوں تک ویکسین تک رسائی دیں گے، وہ بھی بغیر کسی قیمت کے۔ ان شاء اللہ اگلے مہینے سے ہی ویکسین کے بندوبست کا آغاز ہو جائے گا، جو سب سے پہلے صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کو دی جائے گی۔ ہم مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کے کام کی بھی روزانہ نگرانی کر رہے ہیں، جو اب رضاکارانہ ویکسینیشن کے مرحلے تک پہنچ گئی ہے۔ ہمیں بحیثیت قوم ان تمام اقدامات کی پیروی کرنا ہوگی کہ جن کی اس عمل کے دوران ضرورت ہے۔”
"ہم سماجی، سیاسی، سفارتی معاشی اور عسکری لحاظ سے ایک تاریخی نقطہ نظر رکھتے ہیں”
صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم ایک وسیع جغرافیہ میں کہ جس کے وسط میں ہم موجود ہیں، سماجی، سیاسی، سفارتی، معاشی اور عسکری لحاظ سے ایک تاریخی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ ہم نے اپنی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام وسائل استعمال کیے ہیں، اپنے دوست اور برادر لوگوں کو مدد دی ہے اور تمام مظلوم اور مقہور لوگوں کی جانب مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔”
"اللہ کی مدد اور قوم کی تائید سے ہم ایک ایک کر کے اپنی آزاد، باوقار اور اصول پسندانہ پالیسیوں کی بدولت ان حملوں کو ناکام بنا رہے ہیں کہ جو ہم پر اندرون اور بیرون ملک سے ہو رہے ہیں۔”
فرانسیسی میڈیا میں ترکی کے خلاف خبریں
فرانسیسی میڈیا میں ترکی کے خلاف بڑھتی ہوئی خبروں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے کہ ایک ایسے ملک سے کسی مناسب رویّے کی توقع رکھنا عبث ہے کہ جہاں ابتدائی اسکول کے طلبہ سے گھنٹوں تک تھانوں میں تفتیش کی جاتی ہے کہ وہ ہمارے نبیؐ کی توہین کرنے والے خاکوں پر کیوں اعتراض کر رہے ہیں۔ یہ فرانس ہے؛ اس سے یہی توقع ہے، اس سے زیادہ کی امید بھی نہ رکھیں۔”
"البتہ فرانس میں مختلف واقعات کے دوران حکومت کے جمہوریت مخالف رویّے کی وجہ سے ہم ایک مرتبہ پھر انسانی حقوق اور آزادی کے حوالے سے خدشات ظاہر کرتے ہیں۔”
وہ جو پچھلے سات سالوں میں اپنے حملوں سے ترکی کو جھکا نہیں پائے، اس پر زور دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "وہ اپنی تمام وزارتوں اور اداروں کے ساتھ، ہماری حکومت، فوج، انٹیلی جنس ایجنسی، مذہبی امور کی وزارت، دفاعی صنعت، سرمایہ کاریوں بلکہ اب تو بحیرۂ روم اور بحیرۂ اسود میں تیل وگیس کے ذخائر کی تلاش پر بھی اعتراض کر رہے ہیں۔”