امن، انصاف و ترقی، بالخصوص خطے میں تناؤ کم کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے، صدر ایردوان
آق پارٹی گروپ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایرودان نے کہا کہ "ہم کسی سے تعصب، عداوت یا دشمنی نہیں رکھتے۔ جو ہماری طرف قدم بڑھائے گا، ہم اس کی طرف دوڑ کر جائیں گے۔ ہم آج بھی ویسے ہی مخلص اور پُر امید ہیں۔ ہم اپنے تمام دوستوں کے ساتھ مل کر امن، انصاف اور خوشحالی کی کوششیں جاری رکھیں گے، خاص طور پر اپنے خطے میں تناؤ کو کم کرنے کے لیے۔”
صدر اور انصاف و ترقی (آق) پارٹی کے چیئرمین رجب طیب ایردوان نے پارٹی کے پارلیمانی گروپ اجلاس سے خطاب کیا۔
"ترکی نہ مغرب سے پیٹھ پھیر سکتا ہے، نہ ہی مشرق سے”
صدر نے کہا کہ ترکی پر دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کے بے بنیاد الزامات لگانے والے اور یہ دعوے کرنے والے کہ ترکی اپنے محور سے ہٹ گیا ہے، ان کو دراصل تکلیف اس بات سے ہے کہ ترکی بین الاقوامی اکھاڑے میں ایک اہم اور بڑا کردار بن چکا ہے۔
ترکی کو دہشت گرد تنظیموں، خاص طور پر داعش کے خلاف دوبدو لڑنے والا واحد نیٹو رکن قرار دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ ترکی نے لیبیا میں جمہوریت کی آبرو بچائی، شام کی علاقائی سالمیت کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کیا، بیرونِ ملک فوجی آپریشنز کے ذریعے اپنی سرحدوں کو بھی محفوظ بنایا، صومالیہ کے استحکام میں ہاتھ بٹایا اور نگورنو-قاراباخ پر 30 سال کے قبضے اور لوٹ مار کا خاتمہ کرنے میں بھی مدد فراہم کی۔
افغانستان میں امن کے قیام اور بلقان میں امن و آشتی کے تحفظ میں ترکی کی کوششوں کی جانب توجہ دلاتے ہوئے صدر ایردوان نے زور دیا کہ ترکی قومی آمدنی کے لحاظ سے انسانی امداد دینے کے حوالے سے دنیا میں سب سے آگے ہے۔
صدر نے کہا کہ ترکی کسی بھی ملک کے خلاف کوئی منصوبہ نہیں رکھتا، خاص طور پر اپنے پڑوسیوں کے خلاف، ترکی اپنی سالمیت اور حقوق کو درپیش خطرات کے خلاف ایک باوقار انداز اپنا ہوئے ہے۔
صدر نے کہا کہ "ترکی نہ ہی مغرب سے پیٹھ پھیر سکتا ہے اور نہ ہی مشرق سے، انقرہ ترک دنیا، ایشیا، لاطینی امریکا یا افریقہ کو بھی نظر انداز نہیں کر سکتا۔”
"ہم امریکا کے ساتھ اپنے کثیر سطحی سیاسی، معاشی و عسکری تعاون کو طویل المیعاد باہمی تعلقات کا متبادل نہیں سمجھتے”
"ہم نئے سال میں امریکا اور یورپ کے ساتھ تعلقات کا نیا باب کھولنا چاہتے ہیں۔” صدر ایرودان نے کہا کہ ” ہم امریکا کے ساتھ اپنے کثیر سطحی سیاسی، معاشی و عسکری تعاون کو طویل المیعاد باہمی تعلقات کا متبادل نہیں سمجھتے۔ ہم یہ بھی امید کرتے ہیں کہ یورپی یونین اس تزویراتی اندھے پن سے چھٹکارا حاصل کرے گا، جو اسے ترکی سے دُور کر رہا ہے۔”
اس یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن ترکی اور امریکا کے مابین تعلقات کے حوالے سے حساسیت کا مظاہرہ کریں گے، صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم کسی سے تعصب، عداوت یا دشمنی نہیں رکھتے۔ جو ہماری طرف قدم بڑھائے گا، ہم اس کی طرف دوڑ کر جائیں گے۔ ہم آج بھی ویسے ہی مخلص اور پُر امید ہیں۔ ہم اپنے تمام دوستوں کے ساتھ مل کر امن، انصاف اور خوشحالی کی کوششیں جاری رکھیں گے، خاص طور پر اپنے خطے میں تناؤ کو کم کرنے کے لیے۔”