پوری دنیا کو دکھائیں گے کہ ترکی سرمایہ کاری پر بہترین نتائج دینے والے سرفہرست ملکوں میں شامل ہے، صدر ایردوان

0 442

آق پارٹی کے پارلیمانی گروپ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم پوری دنیا کو دکھائیں گے کہ ترکی اُن سرفہرست ملکوں میں سے ایک ہے کہ جہاں سرمایہ کاری پر سب سے زیادہ اور محفوظ ترین نتائج ملیں گے۔ اپنے دائرۂ کار میں ہماری معاشی قیادت مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔”

صدر اور انصاف و ترقی (آق) پارٹی کے چیئرمین رجب طیب ایردوان نے پارٹی کے پارلیمانی گروپ اجلاس سے خطاب کیا۔

نگورنو-قاراباخ کی آزادی پر آذربائیجان کو مبارک باد دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ معاہدے کے تحت کہ جو آذربائیجانی علاقے کہ جنہیں فتح کرنا ابھی باقی ہے اور قاراباخ کے بقیہ علاقے آذربائیجان کو واپس کیے جائیں گے۔

"ترکی مشترکہ امن فورس میں روس کے ساتھ حصہ لے گا”

یہ بتاتے ہوئے کہ معاہدے کے مطابق آرمینیا 15 نومبر سے کلبجر، 20 نومبر تک آغدام اور قزاق کے علاقے اور یکم دسمبر تک لاچین آذربائیجان کو واپس کرے گا، صدر ایردوان نے کہا کہ آذربائیجان اور نخچیوان خود مختار جمہوریہ کے درمیان نقل و حمل کے لیے سڑک بنائی جائے گی۔

صدر ایردوان نے کہا کہ نقل و حمل کے لیے یہ راہداری آرمینیا اور خاقندی کے درمیان بھی بنے گی اور قبضے کے بعد بے دخل ہونے والے آذربائیجانی اپنے گھروں کو واپس آنے کے قابل ہو جائیں گے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی زیر نگرانی

صدر ایردوان نے کہا کہ "ترکی مشترکہ امن فوج میں روس کے ساتھ شرکت کرے گا کہ جو خطے کی نگرانی اور معاہدے کے نفاذ کی نگرانی کے لیے قائم کی جائے گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ امن فوج آذربائیجانی سرزمین پر قائم کی جائے گی کہ جو قبضے سے چھڑوایا گیا تھا، اور نگورنو-قاراباخ میں فائر بندی کی کسی بھی خلاف ورزی پر یہ امن فوج کارروائی کرے گی۔

"ہم اب سے آذربائیجان کے ساتھ مزید قریبی تعاون کریں گے”

صدر ایردوان نے مزید کہا کہ "آرمینیا کے ہلاکت خیزیوں کے برعکس کہ جس میں گزشتہ کشیدگی میں بھی رہائشی علاقوں کو مستقل نشانہ بنانے سے عام لوگوں کی اموات ہوئیں، یہ یقینی بنایا جائے گا کہ اب سے کسی شہری کو نقصان نہ پہنچے۔ آذربائیجانی ریاست پہلے ہی عہد کر چکی ہے کہ کسی بھی شہری کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا، جیسا کہ پہلے نہیں پہنچایا گیا۔ میں فوج اور انٹیلی جنس مشیران کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور ساتھ ساتھ سفارت کاروں کا بھی کہ جنہوں نے مقبوضہ علاقوں اور قاراباخ کی آزادی کے دوران شبانہ روز کام کیا۔ ہم ان شاء اللہ اب سے آذربائیجان کے ساتھ مزید قریبی تعاون کریں گے۔”

قاراباخ کی طرح جلد ہی شام میں بھی امن و سکون کے ایسے ہی دور کے آغاز کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی خطے میں کام کرنے والی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، خاص طور پر روس کے ساتھ تاکہ ایک نئے شام کی تعمیر ہو کہ جو شامی عوام کی خواہشات کے مطابق ہو۔

"مشرقی بحیرۂ روم میں جلد ہی ایک معاہدہ متوقع ہے”

لیبیا کے ساتھ جاری مذاکرات کے حوالے سے صدر ایردوان نے اس امید کا اظہار کیا کہ مذاکرات جلد ایک معقول اور مستقل حل پر منتج ہوں گے کہ جو تمام فریقین کے لیے قابلِ قبول بھی ہوگا۔ "کبھی ہمارے ساتھی لیبیا گئے، کبھی ہم نے انہیں مدعو کیا۔ ہم اس طرح کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگر وہ یونان اور قبرص میں یونانی انتظامیہ کو بگاڑنے سے باز آ جائیں تو میرے خیال میں جلد ہی مشرقی بحیرۂ روم میں ایک منصفانہ معاہدہ متوقع ہے۔”

صدر ایردوان نے کہا کہ "جیسے جیسے علاقائی ممالک نئے عالمی سیاسی و معاشی نظام میں درست مقامح اصل کر رہے ہیں، جو کہ وباء کی وجہ سے مزید رفتار پکڑ رہا ہے، یہ ممکن ہے کہ تنازعات تیزی سے حل ہوں اور وہ مل کر کام کریں۔”

صدر ایردوان نے زور دیا کہ "یورپی یونین کا اس بحران سے، کہ جسے اب چھپانا ممکن نہیں رہا، نکلنے کا راستہ اسی راہ سے گزرتا ہے۔ خطے میں غیر یقینی کیفیت کے خاتمے کے لیے کہ جو امریکا میں انتخابات کے نتیجے میں ابھری ہے، سفارت اور مفاہمت کے ذرائع مکمل طور پر کھلنے چاہئیں۔ یوں ہم میدانِ عمل میں اپنی موجودگی اور سفارتی ذرائع کے مؤثر استعمال دونوں کے ذریعے اپنا وجود مضبوط کریں گے۔ ہم کسی کے لیے خفیہ یا علانیہ تعصب، دشمنی یا پوشیدہ جذبات نہیں رکھتے۔ ہم تمام تر خلوص کے ساتھ سب سے امن، تحفظ، انصاف، محبت اور تعظیم کے دائرۂ کار میں رہتے ہوئے ایک نئے دور کی تعمیر کا مطالبہ کرتے ہیں۔”

صدر ایردوان نے کہا کہ "کابینہ میں تبدیلی کی خبریں محض افواہیں ہیں۔”

"ہم کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کو زیادہ پرکشش بنانا چاہتے ہیں”

صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم ترکی کو توجہ کا مرکز بنانے کے لیے پُرعزم ہیں کہ جو مقامی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے کم خطرات کا حامل ہو، جس پر زیادہ اعتماد ہو اور زیادہ اطمینان بخش نتائج دے۔ ہم اپنی معاشی قیادت میں باہمی تعاون اور ہم آہنگی بڑھائیں گے اور یقینی بنائیں گے کہ ہماری پالیسیاں منصوبہ سازی کے ساتھ عمل کا روپ دھاریں۔ ہم فیصلہ سازی کے مؤثر طریق کار کے ذریعے اور میکرواکنامک استحکام کے ذریعے مالی و مالیاتی پالیسیوں کے مابین ہم آہنگی بڑھائیں گے۔ اس کے علاوہ ہم سرمایہ کاری کے عمل کو بہتر بنا کر اور سیر حاصل سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرکے کاروباری اور سرمایہ کاری ماحول کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔”

صدر ایردوان نے کہا کہ "ہم معاشی پالیسیوں پر اعتماد اور ساکھ بڑھانے، ملک کے رِسک پریمیم کو کم کرنے اور سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کرنے پر توجہ بڑھائیں گے۔”

شہریوں سے انفرادی بچت میں قومی کرنسی پر اعتماد کرنے اور ترک لیرا کو ترجیح دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ "اپنے ذخائر کو بہتر بنانے کا طریقہ ترک لیرا پر اعتماد کے ذریعے بڑھتا ہے۔ ہم پوری دنیا کو دکھائیں گے کہ ترکی ان سرفہرست ملکوں میں سے ایک ہے کہ جہاں سرمایہ کاری پر سب سے زیادہ اور محفوظ ترین نتائج ملیں گے۔ اپنے دائرۂ کار میں ہماری معاشی قیادت مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ ہم بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقاتوں کا ایک سلسلہ شروع کریں گے اور انہیں بنفسِ نفیس بتائیں گے کہ ہم اپنے ملک میں کون سے ذرائع، مواقع اور صلاحیتیں رکھتے ہیں اور ان کو کون سی مدد فراہم کریں گے۔”

تبصرے
Loading...
%d bloggers like this: