جنوبی ترکی میں جنگل کی آگ سے زبردست تباہی، زراعت کو بہت بڑا نقصان
ترکی کے جنگلات کی آگ ملک کے جنوبی اور مغربی ساحلوں میں پھیل رہی ہے اور تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ بجھانے والا عملہ اس پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ زراعت کے شعبے کو خاص طور پر اس سے بہت نقصان پہنچا ہے اور اب خدشہ ہے کہ ملک کی زیتون، شہد اور کئی پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار متاثر ہوگی۔
منگل کے روز تک ملک کے چھ صوبوں میں 13 مقامات پر آگ برقرار ہے۔ حجم اور رفتار کے لحاظ سے سب سے بڑی آگ جنوبی صوبہ انطالیہ کے مناوگات اور غنداوغمش اور صوبہ مغلہ کے مارماریس اور میلاس کے اضلاع میں لگی ہوئی ہے۔
مناوگات میں موجود کیلے اور سبزیوں کے علاوہ زیتون اور دوسرے پھلوں کے باغات کو اس آگ سے شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ مغلہ میں صنوبر کے جنگلات بری طرح متاثر ہوئے ہیں کہ جہاں سے شہد کی مکھیاں شہد جمع کرتی ہیں۔
وزارت زراعت و جنگلات کے ابتدائی اندازوں کے مطابق صوبہ مغلہ کی شہد کی پیداوار بڑے خطرے سے دوچار ہے کیونکہ اس کا تقریباً 80 فیصد جنگل جل کر راکھ ہو چکا ہے کہ جہاں سے ترکی کی کل 45 فیصد شہد کی پیداوار ہوتی تھی۔
چیئرپرسن مارماریس چیمبر آف کامرس متلو ایہان کا کہنا ہے کہ 8سے ساڑھے 8 ہزار ایکڑ کا علاقہ جل کا خاکستر ہو چکا ہے۔ "ہم یہاں سے ہر سال تقریباً 3 ہزار ٹن شہد نکالتے تھے۔ مارماریس کا علاقہ دنیا بھر میں صنوبر کے شہد کا مرکز ہے لیکن اس کا 80 فیصد پیداواری علاقہ اب راکھ کا ڈھیر بن چکا ہے۔”
ترکی بی کیپرز سینٹر یونین کے سربراہ ضیا شاہین کہتے ہیں کہ کہ ترکی بھر میں شہد کی 82 لاکھ مکھیاں ہیں، جن میں سے 30 سے 35 لاکھ ہر سال مغلہ آتی ہیں تاکہ یہ شہد حاصل کریں۔ مارچ سے اپریل کے دوران وہ صنوبر کے جنگلات سے خوراک حاصل کرتی ہیں لیکن اب یہ درخت تباہ ہو چکے ہیں۔ صرف مغلہ کے مرکز اور ضلع فاتحیہ کے صنوبر کے درخت ہی باقی بچے ہیں۔ اب خطرہ ہے کہ اس سے شہد کی پیداوار میں بڑی کمی آئے گی۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق انطالیہ کے علاقے مناوگات میں اب تک کیلے، سبزیوں، زیتون اور دیگر پھل رکھنے والا 4 ہزار ایکڑ کا علاقہ تباہ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ 300 مال مویشی، تقریباً 3 ہزار بھیڑیں اور بکریاں، 4 ہزار مرغیاں و بطخیں اور 400 مگس بانی کے علاقے اس آگ میں جل چکے ہیں۔
اس وقت میدانِ عمل میں موجود فائر فائٹرز اور فضا سے پانی پھینکنے والے ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹرز آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تقریباً 16 جہاز اور 51 ہیلی کاپٹرز بھی اس کام پر مامور ہیں۔ ان میں یورپی یونین کی جانب سے ترکی کی مدد کے لیے بھیجے گئے جہاز بھی شامل ہیں۔ یوکرین، روس، آذربائیجان اور ایران کے جہاز بھی آگ بجھانے کے کام میں پیش پیش ہیں۔ اسپین نے دو پانی پھینکنے والے طیارے ایک اور ٹرانسپورٹ جہاز کے علاوہ 27 فوجی بھی مدد کے لیے بھیجے ہیں۔
سیاحتی مقامات پر پھنسے لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے نکال لیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو کے مطابق تقریباً 10 ہزار افراد تو صرف مغلہ صوبے سے نکالے گئے ہیں۔