پے در جرمانوں کے بعد یوٹیوب نے ترکی میں نمائندہ مقرر کرنے کا اعلان کر دیا
نئے قانون کے تحت ترکی میں بارہا جرمانے سہنے کے بعد بالآخر یوٹیوب نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ ترکی میں نمائندہ مقرر کرے گا۔
امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ "ہمیں آگے بڑھنے کا راستہ دیکھنا ہوگا اور اس لیے ہم ایک مقامی قانونی ادارے کو نمائندہ مقرر کرنے کا کام شروع کریں گے، تاکہ اپنے اصولوں پر سودے بازی کے بغیر قانون پر عملدرآمد کر سکیں۔”
یوٹیوب نے یہ بھی کہا کہ کمپنی ترکی کے نئے قانون کا بھرپور جائزہ لے رہی ہے، جس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے ضروی ہے کہ وہ ملک میں کسی مقامی نمائندے کا تقرر کریں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ "یوٹیوب جن ممالک میں کام کرتا ہے ان کے قوانین اور ضابطوں کا احترام کرتا ہے لیکن ساتھ ہی اپنی آزادئ اظہار، معلومات تک رسائی اور شفافیت سے وابستگی بھی جاری رکھتا ہے۔”
مزید کہا گیا ہے کہ "یہ قدم اٹھانے سے نہ ہی یوٹیوب کا اپنا کونٹینٹ ہٹانے کی درخواستوں پر غور کرنے کا عمل تبدیل ہوگا، نہ ہی وہ اپنے ڈیٹا کو سنبھالنے اور رکھنے کے عمل میں کوئی تبدیلی کرے گا۔”
ترکی میں نمائندہ مقرر کرنے کا یہ عمل یکم اکتوبر کو منظور ہونے والے قانون کے مطابق ہے۔ نیا قانون ترکی سے روزانہ 10 لاکھ سے زیادہ صارفین رکھنے والے سوشل میڈیا اداروں کا احاطہ کرتا ہے۔ ان کمپنیوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ ترکی میں اپنا نمائندہ مقرر نہ کرنے پر جرمانے کے کن پانچ مراحل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دسمبر کے اوائل میں ترکی میں نمائندہ نہ ہونے کی وجہ سے فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، ٹوئٹر اور یوٹیوب جیسے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو 30 ملین ترک لیرا (3.83 ملین ڈالرز) کے جرمانے لگائے گئے تھے، جو نئے قانون کے تحت اب لازمی ہے۔ یہ جرمانے 3 نومبر کو لگائے گئے 10 ملین ترک لیرا کے جرمانوں کے بعد جرمانوں کا دوسرا سلسلہ ہیں۔